کارِ نورانی

*```خلاصہ ِتحریک ِختم نبوت و کارِ نورانی```*

✍   *```تحریر```*
*دُرِ صـــــد ف اِیـــمــان*

🖋حضرت شیخ امام شاہ احمد نورانی قدس سرہ کی ذات کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے رب العزت نے دین ِ حقِ مبین کے لیے جو سعادت شاہ صاحب کو  عطا فرمائیں وہ بلا شبہ کرم کی بات ہے... جو جو کسی کسی کو نصیب ہوتی ہیں...
حضرت شاہ صاحب کے دینی، سیاسی، ملی، افکار سب *```دینِ حق```* کے لیے تھے... اور یہ بات کوئی پوشیدہ امر بھی نہیں آپ کی خدمات کے بے شمار پہلو ہیں  اور ان تمام کا ذکر تو نہیں البتہ  *ستمبر کے ماہ کی نسبت* سے ایک موضوع کو ضرور موضوع ِ سخن بناؤں گی  وہ موضوع جو تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے... وہ موضوع جس پر کوئی انگلی اٹھاے  تو کوئی *ممتاز قادری، ناموسِ رسالت کی حفاظت کا سپاہی تاجور* بنتا ہے اور کوئی *تنویر عطاری غازی  تاجور*بنتا ہے پھر چاہے پھانسی چڑھے یا قید ملے......
وہ عقیدہ ختم نبوت جس کے لیے پہلی بار  *1953* میں تحریک چلائی گئی .... جس میں اس وقت کے مسلمانوں نے قادیانیوں کے لیے تین مطالبات کا مطالبہ کیا.....

. اس تحریک میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام شاملِ تھےاور سب کی متفقہ رائے سے تحریک کی قیادت *علامہ ابو الحسنات سید محمد احمد قادری علیہ الرحمہ*کے سپرد کی گئی.... شاہ تراب الحق مدّ ظلہ  اپنی کتاب *ختم نبوت* میں تحریر فرماتے ہیں کہ..  *قادیانیوں نے مسلمانوں پر بے پناہ ظلم و ستم کیا، نہتے مسلمانوں پر گولیاں چلائی گئی  حتی کہ ارض پاک کی سڑکیں *مجاہدینِ ختم نبوت*کے خون سے رنگین کردی گئی پورے ملک میں دس ہزار سے زائد مسلمانوں کو *قادیانیوں کی خاطر* شہید کیا گیا...

اس کے علاوہ خلاصہ یہ ہے کہ کئ  علماء کرام کو سزا ہوئی... جیل جانا پڑا قید کی صعوبتیں اٹھا نا پڑی... پر عقیدہ پر کوئی گنجائش نہیں....... الحمد اللہ
✍اس تحریک میں
*علامہ سید احمد کاظمی، مولانا عبد الحامد بدایونی، محدثِ اعظم مولانا سردار احمد چشتی، مولانا محمد بخش، مفتی محمد حسین نعیمی،پیر محمد قاسم مشوری مفتی محمد حسین، مفتی صاحبداد خان، پیر مہر علی شاہ گولڑوی صاحب  عبد الستار صاحب* اور دیگر کثیر تعداد میں شرکت ہوئے...
🖊اس  کے بعد *1974* میں تحریک  چلائی گئی اس وقت  پیپلزپارٹی کی حکومت تھی..
اگرچہ اس تحریک میں بھی تمام مکاتب فکر کے علماء و عوام موجود رہی پر بات، *اہل سنت* کا جذبہ بیان کرنے کی الگ سے ضرورت نہیں........ کہ وہ ہمیشہ اپنی مثال آپ ہوتا ہے...

.. 🖊 *تحریکِ نورانی*

جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ مولانا شاہ احمد نورانی قدس سرہ اس وقت قومی اسمبلی رکن تھے *مولانا شاہ احمد نورانی قدس سرہ نے اس وقت 30جون 1974* کو قرارداد پیش کی کہ قادیانیوں کو *غیر مسلم اقلیت قرار* قرار دیا جائے.....
اس قرار داد میں *22 ارکان* نے دستخط کیے اور کچھ *مکتب فکر کے لوگوں نے عہدہ بچانے کے لیے اصرار کے باوجود نہیں کیے*........
بہرحال شاہ احمد نورانی قدس سرہ کو  قادیانیوں کی طرف سے اس قرارداد کو نہ بھیجنے کے لیے رقم کا لالچ بھی دیا گیا  ایک کڑور کاجسے شاہ نورانی صدیقی صاحب نے  یہ کہ کر ٹھکرایا کہ تم نے دیر کردی میرا سودا ہو چکا حیران ہو کر پوچھا گیا کس سے
*عشق نے کیا خوب جواب دیا *حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے....*     
: شاہ احمد نورانی قدس سرہ صاحب نے جب قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے قرارداد پیش کی تو قادیانیوں نے بھی درخواست پیش کی کہ ہمیں بھی ہمارا موقف بیان کرنے کا موقع دیا جائے یہ درخواست منظور ہوئی اور قادیانیوں کے سربراہ *مرزا ناصر* اور *لاہوری گروپ کے سر براہ صدرالدین* اسمبلی میں پیش ہوئے طریقہ کار کے مطابق اراکین اسمبلی اپنے اپنے سوالات لکھ کر *جنرل یحی بختیار* کو دیتے اور پھر ان پر جرح ہوتی اس وقت
مرزا ناصر نے قومی اسمبلی میں اپنا موقف پیش کرتے  ہوئے *مولوی قاسم نانو توی*کی کتاب *تخذیر الناس* پیش کی جس پر کئی لوگوں کے سر شرم سے جھک گئے مگر مولانا نورانی صدیقی  صاحب نے واشگاف،  نڈر اور بے باک ایمانی الفاظ میں کہا ہم ایسی کسی *عبارت*کو نہیں مانتے اور اس کے قائلین کو مسلمان نہیں جانتے (بحوالہ. ختم نبوت)
یہ جرح مرزا ناصر  پر گیارہ دن اور صدر الدین پر دو دن ہوئی اور بالآخر  *7ستمبر 1974*کو  قومی اسمبلی نے قادیانیوں کے  دونوں گروہوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا اسکے بعد ان کے مرکزِ کفر *ربوہ*کو "چناب نگر" میں تبدیل کردیا گیا
غیر مسلم اقلیت قرار دیئے جانے کے باوجود قادیانی خود کو مسلمان اور اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہتے ہیں....
تحریک ختم نبوت میں ہر مجاہد نے اپنا اپنا کردار بحسنِ خوبی ادا کیا اور تقاضہ ایمان بھی تھا.. ..
✍میں سمجھتی ہوں 7ستمبر کا دن ہمیں اپنی نسلوں کے ایمان کے لیے ضرور منانا چاہیے... اپنے گھروں، مدارس، اکیڈمی، مساجد میں اس حوالے سے مختصر ہے صحیح پروگرام ہو پر ہو ضرور......
رب العالمین ہمیں ہمارے ایمان پر قائم رکھے دائم رکھے ہر  کفر و شر سے عافیت میں رکھے
؛ آمین ثم آمین یا رب العالمین
(اس تحریر کے لیے شاہ تراب الحق مدظلہ کی کتاب ختم نبوت سے حالات و واقعات لیے گئے ہیں

تبصرے

مشہور اشاعتیں