عشق و محبت کے عملی مظاہرے

عشق و محبت کے عملی مظاہرے

ویسے تو قلم سے رابطہ مدہم ہوتا جارہا ہے کچھ خود کی کوتاہیوں سے کچھ مصروفیات کی وجہ سے لیکن   اب جو موضوع زیر تبصرہ و قلم لانا چاہ رہی ہوں وہ ایک شرمناک پہلو رکھتا ہے  اور اس پر لکھے بنا رہ نہیں سکی  زیر نظر موضوع پر  لکھنا  تو14 اگست کو تھا جب عید الاضحٰی کا تیسرا دن اور ملک کا بہترواں جنم دن منایا جارہا تھا سر سبز جھنڈے اور سفیدی کا مقدس رنگ ماحول پر طاری تھا، ساتھ ہی پلاسٹک کے مخصوص باجے کانوں کا صبر آزمارہے تھے، تمام گھر والے کسی جگہ جارہے تھے  گاڑیوں کا ہجوم تھا ہارن پر ہارن، آزادی کا  نشان سندر پلاسٹک کا باجا، بائیکس کی لمبی قطاریں، المختصر سڑک پر اس قدر چہل پہل تھی، سیاسی شخص کی زباں میں زیادہ لوگ تھا تو زیادہ رش تھا، زیادہ گاڑیاں تھا تو زیادہ جگہ نہ تھا.   اور اس تمام منظر کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ بری طرح جام تھا جس جگہ دعوت تھی وہاں سے فون پر فون آرہے تھے. مگر ہمارے سفر کی رفتار بس ایسی ہی تھی جیسی آپ تصور کرسکتے ہیں. عالم ِ بیزاری میں گاڑی میں بیٹھے بیٹھے جب ارد گرد کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا  بائیکس پر صرف لڑکے ہی نہیں لڑکیاں بھی موجود ہیں اور یہ جوڑے  فحاشی کے ابتدائی مناظر کی تفسیر بنے ہوئے ہیں... برا تو محسوس ہوا لیکن اس پر تو میں کئی بار لکھ چکی ہوں کہنا تو صرف مجھے یہ ہے میں نہیں جانتی آپ گھر سے کیسے کس طرح باہر آئیں، کیا کہا کتنی دیر میں واپس جانا ہے، کب جانا ہے اور اس طرح سر عام ملتے انھیں خوف کیوں نہیں آیا... میں تو بس یہ چاہتی ہوں اپنے عشق و محبت کے  فحاشی و بے حیائی سے لبریز عملی مظاہرے  خدارا اس طرح سر عام کرنے سے پرہیز کیا کریں  ہم تو تف کہہ کر افسوس فرماکر بڑبڑا کر ادھر ادھر نظر کر سکتے ہیں نظر انداز کرسکتے مگر کسی کے ساتھ نو عمر لڑکیا‍  موجود ہوسکتی ہیں، کسی کی بیٹی کسی کی بہن جیسے میرے ساتھ میری چھوٹی بہن بھی موجود تھی اور اتنی شرمندگی مجھے ان کے مظاہرے سے نہیں ہوئی تھی جتنی اس وقت اپنی بہن کی موجودگی سے ہوئی.. کم عمر اذہان ہیں آپ خود غلط کر رہے ہیں یہ آپ کا فعل مگر کم از کم دوسروں کے لیے برائی کا گمراہ کن غلط راستہ تو نہیں دیجیے.  کہ کمسن و کچے ذہن ایسے تمام معاملات کو درست سمجھنے لگ جائیں
اس ضمن میں یقینن آپ تمام کے پاس بھی سینکڑوں واقعات ہوں گے  لیکن مجھے محسوس ہوا کہ اس پر عملی طور پر اب کام ہونا چاہیے .. ٹریفک سگنلز یا قومی و اسلامی تہوار اپنے ان ناجائز مقاصد کے لیے استعمال کرنا بند کردیجیے.. نہ یہ آپ کے لیے درست نہ آپ کی موجودہ نسل کے لیے.. اور نہ آنے والی نسلوں کے لیے... انسانیت کا لباس شرم و حیا ہے  اور اسی وجہ محسن انسانیت ﷺنے فرمایا :
     ’’ایمان کی ساٹھ سے زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘
حیا کے متعلق بہت کچھ آپ جانتے ہیں  بہت کچھ میں جانتی ہوں وہ ہی سب دہرا کر وقت کا ضیاع نہیں کروں گی بس یہ کہوں گی اب ضرورت صرف عمل کی ہے کیونکہ حیا ہے جو باعث ِ خیر ہے اسی لیے بیاں فی حدیث ہے شرم و حیا صرف بھلائی کاباعث بنتی ہے۔‘‘
بہتر ہے حیا استعمال فرماتے ہوئے نکاح آسان کیجیے، نکاح کیجیے... بے حیائی ختم کیجیے حیا کو فروغ دیجیے

از قلم.  *در صدف ایمان*
30 - 08-2019

تبصرے

مشہور اشاعتیں