احساسات
چھوٹی بہن اسکول جاتی ہے، چھوٹا بھائی ہی چھوڑ کر آتا ہے وہ ہی اسکول واپسی پر لے کر آتا ہے، چھٹی ہونے کا وہ ہی عمومی وقت ہے 12:30 بجے اور بھائی ٹھیک سوا بارہ بجے وہاں چھوٹا بھائی وہاں موجود ہوتا ہے، باوجود اس سب کے میرے بڑے بھائی کی گیارہ بجے، ساڑھے گیارہ بارہ بجے لازمی کال آتی یا فیملی گروپ میں میسج کہ ہانی کو لینے بھیج دینا، اس کے بعد ایک بجے کال آتی ہے کہ بہن آگئی.. ہم گھر والے اکثر چڑ جاتے ہیں یا ہنس پڑتے ہیں اس بات کہ اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ کبھی بھائی کال نہ کریں تو ہم لوگ پریشان ہوجاتے ہیں اور پھر گھر سے کال کی جاتی ہے..... بہرحال کہنا صرف اتنا ہے کہ پہ در پہ ننھی کلیاں روندی جارہی ہیں،اور اب اندازہ ہورہا ہے کہ جب جب بھائی کال کرکے یہ تاکید کرتے ہیں، اور پھر تصدیقی کال کرتے ہیں کس قدر اطمینان میسر ہوتا ہوگا اور موجودہ دور میں دلوں میں کس قدر ڈر لیے یہ ہمارے باپ بھائی پھرتے ہیں اور نہ جانے ایسا کب تک چلے گا کب تک ماں اپنی ننھی جانوں کو کفن میں، مسخ ہوئے دیکھتی رہیں گی، اور کب تک باپ کبھی گلی میں بیٹھ کر اور کبھی چوک میں بیٹھ کر روتے رہیں گے؟؟؟؟اس کا سد باب کریں خدارا سد باب کریں ہماری ہی بہن، ہماری ہی بیٹی اولاد نہیں قیمتی نہیں ہر ماں باپ کی شہزادی شہزادے اتنے ہی قیمتی ہیں
یارب ذوالجلال سب کی بیٹیوں کی بیٹوں کی حفاظت فرما انھیں اپنے حفظ و امان میں رکھ درندوں کو ان کے ان بد أعمال کے نیجے میں عبرت کا نشاں بنادے
آمین ثم آمین یا رب العالمین
در صدف ایمان
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں