آزمائش
زندگی حد سے زیادہ آزماتی ہے، اور ہم آزمائش پر پورے اترتے جاتے ہیں پھر ایک دن مر جاتے ہیں
جانتے ہیں ہم تمام زندگی یہ سمجھتے ہیں اس گمان ِ بد میں رہتے ہیں کہ ہم کبھی زندگی کی آزمائش پر پورا نہیں اترے ہیں
اور افسوس کی بات یہ بات نہ ہم مرتے دم تک جان نہیں پاتے نہ ہمارے اپنے
انھیں بھی تو ہماری سانسیں بند ہونے، زندگی سے منہ موڑنے اور موت کو گلے لگانے کے بعد علم ہوتا ہے.
اے آزمائش اور غافل انسان تیرے کیا کہنے
در صدف ایمان
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں