خیالات
زندگی ایک #پُل کی مانند ہے جس سے گذرنا لازم ہوتا ہے اب اسے پل ِ صراط کا نام دو نہ دو مگر انسانی سوچ کی حد یہی ہے کہ اسے یہ زندگی کا پُل ان مشکلات، تکالیف، دکھ درد مصائب و الم میں یہ پل مثلِ صراط لگنے لگتا ہے اور ہم اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز مخلوق اس وقت میں جو آزمائش کی چادر لے کر اترے ہوتے ہیں جس میں ہمیں لگتا ہے زندگی کے مشکل ترین دور سے گذر رہے ہیں اور گذرنا ہی شاید پُل ِ صراط پر گذرنا ہے تکلیف کا یہ دور بہت سے ادراک کرواجاتا ہے کہ ہم کتنے مضبوط، باہمت، باحوصلہ ہیں، لیکن ایک چیز سے ہم شاید آشنا نہیں ہونا چاہتے جب اس تکلیف و اذیت کے پل کو عبور کرکے راحت و سکون کے دائرے میں قدم رکھ دیتے ہیں تب ہم لوگ وہ سکون و لطف محسوس نہیں کرتے جو پل صراط پر سے گذرنے کے بعد حاصل ہوگا کیونکہ انسان کی کم ظرفی ہے وہ صرف مصائب و آزمائش یاد رکھتا ہے ان کو کسی نہ کسی مشکل چیز سے مشکل وقت سے موازنہ کرتا رہتا ہے اس راحت کو سکون اس درجے سے یاد ہی نہیں رکھتا جس درجے سے اپنے تکلیف دہ دور کو اسے رب العالمین کی عطا یاد نہیں رہتی اور جنھیں یاد رہتی ہے ان کی دنیا و آخرت سنہری ہوتی ہے، یہ وہ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی
بے شک قرآن کا فرمان إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًآ سچ ہوتا ہے
در صدف ایمان
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں