سانحہ

زندگی کا واقعی کچھ بھروسہ نہیں ہے میری خالہ میری مادر جان کی ایک ہی بڑی بہن جنھیں ہم لوگ #بڑی_امی کہتے تھے بچپن میں تو کبھی سمجھ ہی نہیں آیا اصل میں ماں کون سی ہے بڑے ہوکر معلوم ہوا کہ یہ خالہ ہیں خالہ بھی وہ  جنھوں نے زندگی میں کئی امتحانات دئیے اور فرائض کے نام پر بیوگی کے ساتھ آٹھ بیٹیوں کے فرض کی ادائیگی کرنا ذمہ تھا نہ شوہر کا ساتھ نہ ہی بیٹے کا
سب سے چھوٹی بیٹی بھائی کی منسوب تھی، بڑی امی کو اچانک ہی شادی کی جلدی ہوئی بھائی نے بہت کہا اگست میں رکھ لیتے ہیں مگر اپریل سے آگے جانے کو تیار نہیں ہر ہر کام اتنا اتنا جلدی اور افراتفری میں ہورہا تھا کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہیں کہیں غصہ و جھنجھلاہٹ بھی تھی کہ ایسا کیا ہوگیا کہ تین ماہ شادی آگے نہیں جاسکتی، بہرحال شادی ہوگئی بھابھی کی تمام. خواہشات، مکلاوے اور شادی کے بعد چلنے والی رسم و رواج سب ادا کیے اور دو ماہ چار دن میں موت سے جا ملیں جتنی جلدی شادی تھی اس سے زیادہ جلدی موت سے ملاقات تھی وہ جو سب کے لیے ایک پریشانی تھی کہ اب کون ساتھ رہے گا، کون رکھے گا اور ان کی جو زبان پر  رہتا تھا یا اللہ بیٹیوں دامادوں کا محتاج نہ کرنا یہی ہوا اپنا ہر کام آخری دن تک کرتی ہوئی گئیں اس دن کا کھانا پکانے کا سودا لائیں، غسل کیا نماز ادا کی اور سوگئیں دوبارہ کبھی نہ جاگنے کے لیے ایسی نیند کہ گھر میں موجود بڑی بیٹی و نواسی کو بھی خبر نہ ہوسکی، أور محتاج نہ ہونے کی دعا ایسے قبول ہوئی کہ ایک گلاس پانی تک کسی سے نہیں  بڑی امی کی حرکت قلب ساکت ہے معلوم ہونے پر کہرام تو مچا تھا پر شاید ہی کوئی زبان ایسی ہوگی جس نے یہ شکر نہ کیا ہو کہ بھابھی ( خالہ کی  چھوٹی بیٹی) شادی ہوگئی بے شک ہم سب کو ایک دن دنیا سے جانا ہی ہے اس حقیقت سے واقف ہوتے ہوئے بھی بہت سے واقعات ذہن قبول کرنے سے عاری ہوتا ہے صرف چند گھنٹے زندہ وجود کو میت کا جنازے کا نام دے دیتے ہیں وقت کی چال دھیمی ہو یا تیز کبھی کبھی اس کے وار حقیقت سے دور لگتے ہیں
اللہ میری خالہ محترمہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ان کی تمام بیٹیوں کو ان کے گھروں میں خوش و خرم رکھے آمین

#دُرِّ_صــدفـــ_ایــمــان
2 جولائی 2018

تبصرے

مشہور اشاعتیں