آنکھیں اور ڈیٹ

کئی دنوں سے آنکھوں میں تکلیف کی شکایت ہورہی تھی، کبھی لہو آب بن جاتی، کبھی درد کا گھر، مگر اپنی ذات تک عادت پرانی ہے  جب تک تکلیف و الم  ناقابل برداشت نہ ہوجائے اس جانب  توجہ   لاکھ کسی کے کہنے پر نہیں کرنی. بہرحال لاڈلے بھائی صاحب جو بسلسلہ روزگار یہاں نہیں رہتے ایک ہفتے بعد گھر آتے ہیں. آف ملنے  پر  آج گھر آئے تو زبردستی چیک اپ کے لیے لے گئےـ جب کلینک پہنچے تو کچھ متاثرین پہلے سے موجود تھے ـ
بہرحال ریسیپشن سے ڈاکٹر کا معلوم کرکے ویٹنگ روم میں تشریف فرما تھے کہ ایک محترمہ تشریف لائیں  وضع قطع سے مہذب و پڑھی لکھی لگیں ـ ایک نو  دس  سال کی بچی کے ساتھ آئیں اور متوجہ ہونے کی وجہ بھی وہ ہی بچی تھی ـ جو  اپنے طور پر تو صاف ستھری ہو  کر ہی آئی تھی مگر ان محترمہ  اور اس بچی دونوں میں واضح فرق و تضاد تھا، بہرحال ہمارے عین سامنے وہ بھی بیٹھ گئیں. اور میری توجہ بھی اس جانب سے اپنے موبائل کی جانب ہوگئی ـ کچھ ہی دیر گذری ان محترمہ  کی بے چینی ایک دم محسوس ہوئی، نہ جانے وہ چوکس ہوئیں یا میں ہی لاشعوری طور پر اس جانب توجہ مبذول کیے ہوئے تھی ـ ایک  تیس بتیس سالہ شخص آیا اور بہت آرام سے جاکر محترمہ کی برابر والی کرسی پر براجمان ہوگیا. جیسے ساتھ ہی  آیا ہو  آپس میں پانچ سے دس منٹ بات ہوئی پھر وہ حضرت باہر کی جانب چلے گئے اور کچھ دیر بعد وہ محترمہ بھی اٹھ کر  چلی گئیں اور پانچ دس منٹ میں مسکراتی ہوئی واپس آکر بیٹھ گئیں ـ اور وہ حضرت بائیک اسٹارٹ کرکے چلے گئے ـ
معاملہ تو  بخوبی مجھے سمجھ آگیا تھا مگر جو باتیں تکلیف کا سبب بنیں ان کا ذکر کرنا ضروری نہیں ذمہ داری سمجھتی ہوں ایک تو یہ آنکھوں کا چیک اپ کروانے کا بہانہ کرکے، گھر والوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی دوسرا اب پرائیویٹ کلینک بھی ڈیٹنگ پوائنٹس کا کام دینے لگیں ہیں واقعی جدید دور انتہا پر ہے. سب سے آخری بات جو سب سے زیادہ دکھ کا سبب ہے وہ نو دس سالہ بچی اس ڈیٹ میں بھرپور ساتھ دے رہی تھی. اس کی سمجھ داری کا اتنی سی عمر میں عالم یہ تھا کہ جب محترمہ باہر گئیں تو بچی  نہ صرف آرام سے بیٹھ کر چیونگم چباتی رہی   بلکہ محترمہ کا موبائل و بیگ وغیرہ بھی سنبھال کر اپنے پاس رکھ لیا ـ وہ بچی نہ جانے ان محترمہ کی کون تھیں چھوٹی بہن، بھتیجی، محلے میں سے کسی کی بیٹی، یا گھر میں کام کرنے آنے والی  ملازمہ کی بیٹی... مگر اس کی ذہنی رو یہ سب دیکھ کر اس سب میں ساتھ دے کر کیا کسی اچھی جانب چلی ہوگی ، یا دس سال کی عمر میں اس بچی نے بیس سالہ لڑکی کا ذہن رکھ لیا ہے... کیا اس کے نزدیک یہ چیز کبھی غلط رہے گی؟؟؟  اپنی چند لمحات کی ملاقات کے لیے اس کم سن بچی کے ساتھ اتنی دشمنی؟؟؟؟ محترمہ کا کیا جاتا ہے کوئی پہلی ملاقات تو اس طرح ہوئی نہیں ہوگی ـ شاید کچھ عرصے تک یہ خفیہ محبت  عملی انجام شادی تک بھی پہنچ جائے  مگر اس کم عمری اس  بچی کا انجانے میں کیا کیا نقصان ہورہا ہے یا ہوچکا ہے اس کا شاید ان  محترمہ کو اندازہ تک نہیں تھا ـ
خدارا  اپنی بچیوں کی صرف جسمانی ہی نہیں ذہنی طور پر بھی حفاظت کریں ان کے خیالات بھٹکنے سے بچائیں. اس طرح کے کرداروں سے دور رکھیں یہ آپ کے اور آپ کی شہزادیوں کے لیے بہتر رہے گا. اور میری ان محترماؤں سے بھی گذارش ہے جو گھر والو کی آنکھوں پر اعتبار کی پٹی باندھ کر منوں کے حساب سے دھول انڈیلتی ہیں. یہ ملنا ملانا تو آپ کو کرنا ہی ہے مگر کسی کمسن ذہن کو اس سب میں شامل کرکے اس کے دشمن نہ بنیں، خود سے دشمنی کر رہی ہیں کافی ہے ان کے لیے اس پر کچھ نہیں کہنا بچی کوئی ہیں جو ہر بار نئے سرے سے لکھا جائے، بتایا جائے کہ یہ غلط ہے گناہ ہے، اعتبار توڑنا ہے، اعتماد کا خون کرنا ہے، خود سے دشمنی ہے فلاں فلاں فلاں.....وہ محترمہ بچی نہیں ہیں مگر آپ اپنی بچیوں کی حفاظت خود کریں دوسروں پر اس قدر اندھا اعتبار کل کو آپ کے اعتبار کی ٹھیس نہ بن جائے.....

از قلم.  در صدف ایمان
20-9-2K18

تبصرے

مشہور اشاعتیں