خواجہ سراء و حجاب

*خواجہ سراء اور حجاب*

*از-  #دُرِّ_صــدفـــ_ایــمــان*

آج سے تقریباً نو، دس ماہ پہلے کی بات ہے جب اکیڈمی سے وابستہ تھی اکیڈمی چونکہ دس پندرہ منٹ کی واک پر ہی تھی تو عموماً قدموں کو ہی زحمت دی جاتی آنے جانے کے لیے... کبھی کبھی  میرے دنیا سے مصروف ترین بھائیوں کو فراغت ہوتی تو میسج کر کہ کہہ بھی دیتی کہ چاروں میں سے کوئی بھی لینے آجائے... لیکن ایسا بہت کم ہوتا تھا کیونکہ اکیڈمی سے  واپس آنے کا وقت عصر کا ہوتا یا مغرب کا اور اس وقت میں تمام بھائی اپنے اپنے کاموں میں مصروف تو ایسے ہی ایک دن واپس آرہی تھی، جمعرات کا دن تھا. ہمارے علاقے میں ہر جمعرات کو گھر گھر جاکر خواجہ سرا بھیک مانگتے ہیں.... اس دن بھی یہی ہوا کہ دور سے دو تین خواجہ سرا نظر آئے اپنے مخصوص انداز میں، تالیاں بجاتے، لچکتے ہوئے، اسی وقت دو لڑکیاں بھی بنا حجاب کے ہنستی کھلکھلا تی  شایدکوچنگ جارہی تھی یا آرہی تھی... خواجہ سراء نے اپنی عادت کے مطابق ان کے سامنے تالیاں بجائی اور کچھ کہا بھی.... اور  بالآخر دس بیس روپے نکلوالیے... ااب وہی خواجہ سرا جب آگے چلا تو اسی طرف   آگیا جہاں سے میں آرہی تھی..... لیکن  اس نے مجھے دیکھتے ہی بے اختیار طور پر سلام کیا اور لاشعوری طور پر میراسر  جواب دینے کے انداز میں ہل بھی گیا پھر وہی خواجہ سرا جو تالیاں بجاتا، لڑکیوں آئے ہائے جیسے الفاظ ادا کرتا چل رہا تھا وہی  ایک طرف ہوکر کھڑا ہوگیا اور مجھے راستہ احتراما راستہ دیا..... میں گھر آگئی.......

اب اتنی لمبی  بات بتانے کامقصد کہ ایک خواجہ سراء جس کا کام ہی چھیڑنا، ناچنا، تالیاں بجانا ہوتا ہے وہ. آپ کا حجاب دیکھ کر آپ کو عزت دیتا ہے ،، آپ کے لیے راستے سے ہٹ کر احتراما راستہ خالی کردیتا ہے..... تو کیا آپ کاحجاب آپ کو معاشرے میں، یا مردوں میں عزت و تحفظ مہیا نہیں کرے گا؟؟؟؟
اسلام نے حجاب مسلط نہیں کیا، لڑکی کو عطا کر کے اسکے معتبر ہونے کا دنیا کو بتادیا اور یہی تعلیم ِ اسلام کا تدبر ہے
حجاب مسلط نہیں کریں.... حجاب معزز کریں آپ خود معزز ہوجائیں گی..... یہ دعوی ہے، ابھی بے چارہ میڈیا ایک اعلانِ حجاب سے پریشان ہے.... تو یہ واقعہ یاد آگیا سوچا ذرا بتاؤں اب حجاب  مسلط ہو یا عادت ہو یا پھر خوشی سے.... ہر طرح فائدہ مند ہے.... ٹھیک اسی طرح جیسے ایک مریض کو دوائی کیسے بھی دی  جائے.... مرض میں افاقہ ہوجاتا ہے....

#نوٹ. یہ واقعہ حقیقی ہے

تبصرے

مشہور اشاعتیں