دور حاضر و فیشن (از قلم #دُرِّ_صــدفـــ_ایــمــان)
*دور حاضر اور چند فیشن*
ازقلم... *دُرِّ صـــدفـــ ایــمــان*
فیشن ہر دور میں کیا گیا ہے اور اگر شریعت کے احکامات سے نہ ٹکرائے تو اس میں ہرج بھی نہیں .... پر کچھ احتیاط کرنی چاہیے ہمیں خود.... جیسے
*ناخن بڑھانا:*
ناخن بڑھانے سے اپنے آپ کو ہی دقت میں ڈالنا ہے، نامکمل طور پر غسل نہ ہی کامل وضو، اس کے علاوہ شرعی طور پر بھی اس کی ممانعت ہے۔ صحیح مسلم میں حدیث پاک کا جز ہے جو ناخن نہ تراشے وہ ہم میں سے نہیں،.... ۔
*نیل پالش:*
نیل پالش اور ٹاپ کوٹ وغیرہ سے احتراز برتا جائے کہ عبادت میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے، پانی کے جسم تک پہنچنے میں حائل ہوجاتی ہے۔
*اپر لپس ویکس، تریڈنگ*
جائز ہے لیکن اگر حاجت نہ ہو تو بلا ضرورت نہ کرنا بہتر ہے، جائز ہے اگر بکثرت ہو اگر انسانی فطرت کے تحت ہلکا رواں ہو تو جائز نہیں کیونکہ حاجت بھی نہ تھی۔
*آئی بروز بنوانا*
بھنویں تراشنا جائز نہیں اگر دونوں بھنوؤں کے درمیان ہیں تو انھیں ہٹواسکتے ہیں پر شیپ نہ دی جائے، پیشانی پر سے بھی بال ہٹوائے جاسکتے ہیں.... مطلقاً بھنویں بنوانا جائز نہیں....
*لینس لگانا*
لینس لگانا جائز ہے، بشرطیکہ نامحرم کی توصیف نہ ہو، نہ ہی بے پردگی کا احتمال ہو، کیونکہ عباء و نقاب میں بھی صرف آنکھیں ہی نظر آتی ہیں۔ اگر نظر کمزوری کی بناء پر ہے تب بھی جائز ہے اور اس کو لگائے ہوئے وضو و غسل بھی ہوجائے گا۔
*ریڈ اور بلیک مہندی،*
آج کل سرخ وسیاہ مہندی جس سے لگنے سے کھال پر جرم دار تہہ آجاتی ہے، لگانا جائز ہے مگر نہ لگانا بہتر ہے کہ اپنے آپ کو مشقت میں ڈالناہے۔ اس لئے تقاضائے تقویٰ یہی ہے کہ اس کی جگہ سادہ مہندی استعمال کرلی جائے۔
*بالوں کی کٹنگ*
عوت کے سر کے بال کٹوانا جیسا کہ اس زمانے میں عیسائی ونصرانی عورتوں کی تقلید میں یا میڈیا کی دیکھا دیکھی مسلم خواتین نے کٹوانا شروع کردیئے ہیں، ناجائز وگناہ ہیں اور ایسی عورت پر لعنت آتی ہے۔
ایسی کٹنگ جو مردوں سے مشابہت رکھتی ہو ناجائز ہے
لیکن اگر بال نیچے سے خراب ہورہے ہوں یا بیمار، دو موئے جو بالوں کے لمبے ہونے حائل ہورہی ہو تو ان کی نشوونما کے لئے صرف بیمار و خراب بال کٹوانا جائز ہوں گے۔ لیکن اسٹائلٹس انداز میں کٹوائے جائیں اور نیت یہ بال کھول نا محارم سے کر داد و تحسین سمیٹا تو سخت حرام ہے۔
اگر شوہر ہے (فیشن کے طور پر) کٹوانے کو کہا تو بھی یہی حکم ہے کہ ایسا کرنے میں عورت گناہ گار ہوگی کیونکہ شریعت کی نافرمانی میں کسی کا کہا نہیں مانا جائے گا (رد المحتار)
*پرفیوم، باڈی اسپرے*
عورتوں کے لئے ناجائز ہے کہ نامحرم اس کے وجود سے آتی خوشبو سونگھیں، جس عورت کی خوشبو محرم کو جائے وہ بدکاروں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس لئے ہلکی خوشبو استعمال کی جائے کہ اس کے اپنے تک محدود رہے تو جائز ہے لیکن تقویٰ یہ ہے کہ بچا جائے۔
*برقع، عبایا*
عبایا اور برقع پردے کی چیز ہے حجاب لینے کے لئے استعمال کیا جاتاہے، نہ کہ بے حجابی کے لئے اس لئے اس پر ضرورت سے زیادہ ایمبرائیڈری (فینسی ورک) سے پرہیز کیا جائے۔ کوشش کی جائے کہ سادہ ہی استعمال کیا جائے تاکہ جس مقصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے وہ مقصد تکمیل تک جاپہنچے۔
رب عزوجل سے دعا ہے کہ امت مسلمہ کی ہر مسلمان عورت، تمام مسلم بہنوں کو اپنا حجاب و تقدس قائم رکھنے شرعی احکام کی پاسداری کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور بے ہودہ فیشن سے ہمیں محفوظ رکھے۔
*آمین بجاہ النبی الامین*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں